DR.SYED NISARUDDIN AHMED AND DR.SAIMA KI DARDNAK HADESA MAI SHADAT

Inna lillahi wa inna ilayhi raji’un (إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ)

بہت ہی ا فسوسناک اطلاع ہے

اللہ سبحانہ تعالیٰ دونوں مرحومین کی مغفرت فرماے جنت الفردوس کے بلند درجات عطا فرماے شھداء و صالحین میں شمار فرماے دونوں کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرماے آمین یا ارحم الراحمین

https://fb.watch/gprm-Ui04n/

آج 22 اکتوبر 2022 ہئے ۔ بات ہئے ایک جوڑی کی ۔ حیدرآباد کے صائمہ اور نثارالدین کی جوڑی کی ۔ دونوں فقط 22 اور 26 سال کی عمر کے ۔ دونوں ڈاکٹر اور دونوں بالترتیب جماعت اسلامی کی تنظیم GIO جنرل سکریٹری اور SIO صدر ۔ دونوں کی شادی کو صرف دو ماہ کا عرصہ گذرا تھا ۔

لیکن 20 اکتوبر 2022 کو ایک افسوسناک حادثہ کا شکار ہوکر دونوں ایک ساتھ اپنے مالک حقیقی سے جاملے ۔ اللہ تعآلی سے دعا ھیکہ وہ اس جوڑی کو جنت الفردوس میں اونچا مقام عطا کرے ۔

بات ہئے اس جوڑی کی جو حادثہ کا شکار ہوگئی ۔ لیکن تلنگانہ و ہند کے ساتھ ساتھ خلیجی ممالک ، یوروپ اور امریکہ اور کئی مقامات پر سوشیل میڈیا کے ذریعہ عام و خاص لوگ بھی بےچینی کا شکار ہوگئے ۔ جس نفس نے بھی سنا ۔ افسوس جتایا ۔ حیران بھی ہوا اور پھر بےچینی میں بھی مبتلا ہوا ۔

ایک خاصے پڑھے لکھے اور دنیا کے کامیاب انسان نے جب اس حادثے کے بارے میں سنا تو افسوس کیا ۔ لیکن جب اسے یہ پتہ چلا کہ وہ جوڑی نہ صرف ڈاکٹرس کی جوڑی تھی بلکہ وہ دینی جماعتوں GIO اور SIO کے انتہائی مخلص اور متحرک ذمہ داروں میں شامل تھے تو وہ حیران رہ گیا ۔ کہنے لگا ایسے کیسے ہوسکتا ہئے ۔ میرے پاس تو دنیا کمانے کے لیئے ہی وقت کافی نہیں ہوتا ۔

ایک دیندار اور پارسا محترم نے جب سنا تو وہ بھی افسوس کرنے لگے یہ سوچ کر کہ ایک دینی کام میں مشغول جوڑی اچانک دنیا سے رخصت ہوگئی ۔ وہ بھی حیران رہ گئے جب انہیں یہ پتہ چلا کہ وہ جوڑی تو اعلی تعلیم یافتہ اور ڈاکٹرس کی جوڑی تھی ۔ کہنے لگے ہم تو دینی کاموں میں ایسے مصروف رہتے ہیں کہ ہمارے پاس دنیاداری کے لیئے وقت ہی نہیں رہتا ۔

صائمہ اور نثارالدین کی جوڑی نے جاتے جاتے ہم سب کوجھنجوڑ کر رکھ دیا ہئے ۔ وہ ہمیں یہ سبق سکھا گئے ہیں کہ دین و دنیا کی بھلائی کے کام ایک ساتھ کئے جاسکتے ہیں ۔اتنی مختصر مدت میں وہ کامیاب ہوکر دنیا سے رخصت ہوگئے ۔ اللہ کی ذات سے پوری امید ھیکہ جنت الفردوس اس جوڑی کا ٹھکانہ ہوگا ۔

موت کا ایک دن معین ہئے ۔ ہر نفس کو موت کا مزہ چکھنا ہے ۔ لیکن
” موت اس کی جس کا زمانہ کرے افسوس
یوں تو سبھی آئے ہیں دنیا میں مرنے کے لیئے “

اس جوڑی کے یوں اچانک جانے کا غم ، امیر حلقہ حامد محمد خان صاحب کی بھرائی آواز میں چھلک رہا تھا ۔ وہ کہہ رہے تھے ۔ تحریک کا بہت بڑا نقصان ہئے ۔

اور اس جوڑی کی اہمیت NDTV چینل پر رپورٹر عما سدھیر کی زبانی سنی گئی کہ وہ دونوں اعلی تعلیم یافتہ بھی تھے ، اسلامک آرگنائزیشنس سے وابستہ تھے اور سوشیل سرویس میں بھی آگے آگے تھے اور ان کا مستقبل تابناک تھا ۔

ہم سب کے لیئے سوچنے کا مقام ہئے ۔ وہ جوڑی صرف 22 اور 26 سال کی تھی ۔ اگر انہیں جوڑ لیا جائے تو 48 سال ہوتے ہیں ۔ آج ہم سے کتنے 48 سال کی عمر میں کس مقام پر ہیں ۔
ہماری سوچ کی چادر اتنی چھوٹی ھیکہ ہم دنیا کو حاصل کرنے کی کوشیش کرتے ہیں تو دین کھلا رہ جاتا ہئے ۔ اور دینداری کے عمل میں ہم سے دنیا چھوٹ جاتی ہئے ۔

اس معصوم و مرحوم جوڑی نے ہمیں نمونہ دکھایا کہ دین و دنیا ، ساتھ ساتھ چلائے جا سکتے ہیں ۔ ساتھ ساتھ نبھائے جا سکتے ہیں ۔
قوم کے تمام بچوں اور نوجوانوں بلکہ بڑوں کو بھی چاہئیے کہ وہ اس جوڑی کو رول ماڈل بنا کر ان کے نقش قدم پر چلیں ۔

انتہائی قابل احترام اور قابل مبارکباد ہیں اس جوڑی کے والدین جنہوں نے اپنے بچوں کی ایسی بہترین تربیت کی ۔ دین و دنیا کو حاصل کرنے میں ان کی تائید و حمایت اور ان کی بھرپور مدد کی ۔

اللہ تعآلی ان والدین کو صبرجمیل عطا کرے کہ انہوں نے اپنی محنت سے ننھے پودوں کی دیکھ بھال کی ، انہیں سینچا ، بڑا کیا ، کھڑا کیا ۔ اور جب پھل حاصل کرنے کا وقت آیا تو اللہ تعآلی نے انہیں اس دنیا سے اٹھا کر جنت میں منتقل کردیا ۔ شاید اللہ تعآلی نے اپنا فیصلہ محفوظ کر رکھا ھیکہ ” والدین کا ، بچے جنت میں استقبال کریں گے ” ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *