Surely we belong to Allah and to Him shall we return. [Al Quran – 2:156]

إِنَّا ِلِلَّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُونَ “Surely we belong to Allah and to Him shall we return.” [Al Quran – 2:156]

اللہ اکبر اللہ اکبر۔۔۔
ان للہ وانا الیہ راجعون۔۔۔
اللہ تعالی مرحومین کی مغفرت فرمائے اور ان کے لواحقین کو صبر جمیل عطا فرمائے۔۔
آمین یارب العالمین🤲

یہ خبر انتہائی غم و دکھ کے ساتھ پڑھی جائے گی کہ ڈاکٹر سید نثار الدین (ایم بی بی ایس) (ایم ڈی) یونٹ پریسیڈنٹ ایس آئی او مراد نگر حیدرآباد اور ان کی اہلیہ ڈاکٹر ام مہیمن صائمہ اسٹیٹ سیکرٹری جی آئی او تلنگانہ کا آج شام گھر میں الیکڑیک حادثہ سے میں انتقال ہوگیا ۔ آج سے ٹھیک دو ماہ قبل 20 اگسٹ کو انکی شادی ہوئی تھی۔اس موقع پر امیر حلقہ جماعت اسلامی ہند حلقہ تلنگانہ مولانا حامد محمد خان، محترمہ آسیہ تسنیم ریاستی ناظمہ شعبہ خواتین ‘ ایس آئی او ، جی آئی او کے ذمہ داران نے اس حادثہ کو تحریک اسلامی کا بڑا نقصان قرار دیا اور مرحومین کے حق میں دعائے مغفرت کی اور لواحقین کے لئے صبر کی دعا فرمائی۔

السلام علیکم یہ صرف غمناک خبر نہیں بلکہ دل کو چیر دینے والی خبر ہے

اللہ تعالیٰ والدین کو صبر جمیل عطا فرمائے آمین یارب العالمین

https://fb.watch/ghC2lqx4CG/

حیدرآباد میں جماعت اسلامی ہند سے تعلق رکھنے والے نو بیاہتا خاوند و زوجہ حادثہ میں فوت _ جماعت کے ذمہ داروں کا اظہار تعزیت
https://urduleaks.com/154036/
آہ! ہم ایک دوسرے کو سینہ لگائے صبر کی تلقین کرتے جا رہے تھے، مگر آنسو تھے کے برستے ہی جا رہے تھے، دل تھے کے تڑپتے ہی جارہے تھے۔
یہ SIO کے ممبران اور GIO کے ممبران کے لئے یہ ایک انتہائی دردناک اور المناک خبر ہے کہ ڈاکٹر سید نثارالدین اور ڈاکٹر ام مہیمن صائمہ کا انتقال ہوگیا اور وہ یہ فانی دنیا کو چھوڑ کر ابدی زندگی کے لئے روانہ ہو گئے۔ انا للّٰہ وانا الیہ راجعون!
رشتہ داری اور کالج کے ساتھی ہونے سے بڑھ کر جو اخوت کا رشتہ للّٰہ اور فی سبیل اللّہ بنا تھا، اس کی قوت کا اندازہ بڑی شدت سے ہوا جب ہماری صف میں سے وہ جدا ہوگیا۔

ڈاکٹر نثار الدین عثمانیہ میڈیکل کالج میں میرے تین سال جونئیر تھے؛ یہ نو سال کا تعلق کا آغاز نثار کی وہ حسین اور مخلص مسکان سے ہوا تھا۔ بلا مبالغہ ہر کوئی اس بات کی شہادت دے سکتا ہے کہ نثار ہمیشہ خوش مزاجی اور مسکراہٹ کے ساتھ سب سے ملتے۔ نثار کا یہ رویہ سب کے دلوں کو جیت لینا والا تھا۔

شادی سے چند دن قبل ڈاکٹر نثار سے بڑی تفصیلی گفتگو کرنے کا موقع ملا تھا جب وہ ازدواجی زندگی سے قبل کانسلنگ کے لئے آئے تھے۔ تحریکی contribution، میڈیکل اور psychiatry کے میدان میں ‏contribution، ذاتی زندگی کی منصوبہ بندی، اور تنظیمی امور پر گفتگو ہوئی تھی۔ ایک دوسرے کو گلے لگا کر معافی طلب کرتے ہوئے وہ ملاقات ختم ہوئی لیکن ہمیں کیا پتا تھا کہ وہ بلند عزائم اور منصوبہ بندی کے لئے صرف دو مہینوں کی مہلت باقی تھی۔

ڈاکٹرنثار کی سرگرمیاں جہاں تنظیمی زندگی میں ہمیشہ جاری رہیں، وہیں وہ اپنے psychiatry کے میدان میں بھی ماہر بننے کے منزل طے کر رہے تھے۔ MD پاس کرنے کے ساتھ ساتھ وہ MRCP کے بھی ابتدائی لیولس پاس کر چکے تھے۔

میقات کے باقی ایام میں ٹکنالوجی addiction کو لے کر ایس آئی او کے پروگرام کے تحت اسلامی نظریہ سے پروٹوکال تیار کرنے کی گفتگو جاری تھی، منصوبے بن رہے تھے۔ کچھ دن قبل ہی اسٹیٹ کانفرنس کے متعلق گفتگو ہوئی۔ کام باقی رہ گیا، وقت نہ رہا!

فون پر نو بیاہی زندگی کی خوشی جھلک رہی تھی؛ محبت کے مضبوطی کے منازل طے ہونا محسوس ہو رہا تھا۔ اللّہ نے دونوں کو ایک دوسرے سے جدائی کا غم اور درد نہیں دیا اور دونوں کو ایک ساتھ اپنے پاس بلا لیا۔ اللّہ تعالی نثار اور صائمہ کی مغفرت فرمائے اور جنت میں دونوں کو اعلی مقام عطا فرمائے اور ان کے والدین، رشتہ دار اور ہم سب کو صبر جمیل عطا فرمائے۔ آمین!

۰ڈاکٹر طلحہ فیاض الدین، صدر یس، آئی، او ریاست تلنگانہ۔

كل نفس ذائقة الموت
ہاے کتنا دل دہلانے والا حادثہ،کتنی غمناک خبر آج 21اکٹوبر کی صبح ہمارے کانوں تک پہنچی۔مشیت ایزدی کے آگے کسی کی نہ چلے،دونوں نوجوان نو بہتا جوڑا،اپنی ابھرتی ہوئی جوانی میں اپنے مولاے حقیقی سے جاملا۔جوانی کی موت شہادت کی موت،ہوسکتا ہیکہ اللہ تعالیٰ انکا شمار شہداء اور صالحین میں کر دے۔انکی یہ المناک موت نہ صرف ہما رے دلوں کو دہلادی بلکہ ایس آئ او ،جی آئ او میں ایک تابناک تاریخ بنادی۔سبکو اپنے رب کے پاس جانا ہے،انکی یہ یادگار موت ہمیشہ انکی یاد دلاتی رہیگی۔اللہ تعالیٰ انکی تمام نیکیوں اور تحریکی جدوجہد،انکی تمام عبادتوں کو قبولیت کا شرف عطاء فرمائے۔انکے والدین کو استقامت صبر جمیل عطا فرمائے،انکے تمام خاندان والوں اور ایس آئ او ،جی آئ او کے تمام لڑکے اور لڑکیوں کو حوصلہ دے،استقلال اور استقامت عطاء فرمائے۔اللہ اس جوڑے سے راضی ہو جائے جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے،انکے درجات بلند فرمائے اور قبر کو نور سے منور کردے،انکی قبر کو جنت کی کیاری میں سے ایک کیاری بنادے آمین
از
ناصرہ خانم

اُم مہیمن صائمہ

رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی
تم جیسے گئے ویسے بھی جاتا نہیں کوئی۔۔۔

صائمہ ،میری بہن ! تم اتنی جلدی چلی
گئی؟ ابھی تمہاری عمر ہی کیا تھی؟ 24 سال محض؟اپنے رب سے ملنے اتنی بیتاب تھی تم؟اور اسی لئے اس سے ملنے میں ہم پر سبقت تم نے حاصل کرلی ۔۔۔اتنی سی عمر میں تم نے کیا کیا؟اپنی میڈیکل کی دن رات کی پڑھائی اور اسلام کی تبلیغ کا کام، جی آئی او کا کام، جماعت کا کام۔۔۔21 اگست 2022 کے دن تمہاری شادی کے موقع پر تمہیں انار کے رنگ والے جوڑے میں گل انار کی طرح کھلتے ہوئے دیکھا تھا۔۔۔ خوشی سے تمہیں رخصت کیا اور آج 21 اکتوبر 2022 کو تم ایسے اچانک اس دنیا ہی سے چلی گئی۔۔۔ ایسے کون کرتا ہے ،یوں بن بتائے۔۔۔صائمہ!۔۔۔ تمہاری دلہن والی ڈولی کو تو وداع کردیا تھا، اب تمہارے جنازے کو رخصت کرنے کی ہمت کہاں سے لائیں ہم؟۔۔ تمہیں اور تمہارے شوہر نصار کو ہمیشہ خوش رہنے کی دعا دی تھی، تم دونوں نے اس قدر اس دعا کو نبھایا کہ اس دنیا سے رخصت ہوئے تو بھی ساتھ ساتھ۔۔۔ اب تم سے وہیں ملاقات ہوگی جہاں جانے تم نے ہم پر سبقت حاصل کرلی !۔۔۔ جنت میں تمُ بانہیں پھیلائے ہمارا استقبال کروگی۔۔ کروگی نا!؟تم سے ملنے کی یہی ایک امید شائد اس دل کے شدت غم کوکم کردے۔۔۔۔لیکن کیا یہ کم ہوگی؟ تمہارا ہر وقت کا مسکراتا چہرہ درد میں دوا کا کام کرتا تھا۔۔ اب وہی مسکراتا چہرہ یاد آتے ہی دل پھٹ کیوں جارہا؟کس کس کا غم کریں؟ تمہارے جانے کا یا تمہارے جانے کے بعد تمہاری یاد میں تڑپتی روتی بلبلاتی اس ماں کے درد کا جس کا درد پوری دنیا کو بانٹ دیں تو بھی کم پڑجائے۔۔۔اس باپ کا جو پل پل کا تمہارا محافظ تھا اور اب اللہ کی مرضی کے آگے غم کو سینے میں دفن کئے تمہارے وجود کو ہاتھوں میں لئے ہسپتال پولیس اسٹیشن کفن دفن کے معاملات پہاڑ جیسے دل کو لئے کرتا جارہا اور پل پل مرتا جارہا۔۔اس بہن کا جس کی شادی کے بعد گھر کی پوری ذمہ داری تمُ نے بخوبی نبھانی شروع کی تو وہ اپنے والدین کی فکر سے آزاد ہوگئی تھی ،اس بہن کے ان معصوم بچوں کا غم جس کی ماں تم بن گئی تھی۔۔۔اس بھائی کا غم کہ جس کی گڑیا بھی تم تھی فخر بھی تم۔۔۔جی آئی او کی لڑکیوں اور کالج کی ساتھیوں کا غم جو تمہارے جانے سے سکتہ میں ہیں یا ان کے آنسو نہیں تھم رہے۔۔جماعت اور سوسائٹی کا غم کہ ان کی ہونہار، خوش مزاج ، اللہ والی ننہی سی داعی دار اجل کو کوچ کر گئی۔۔انٹرمیڈیٹ سال اوّل و دوم میں پورے تلنگانہ اسٹیٹ میں تمہارا مقام نمبر 1 پر آیا تو تمہارا نام اخباروں کی سرخیوں کی زینت بن گیا تھا۔۔۔تم پورے تلنگانہ کا فخر بن گئی تھی۔۔میڈیکل میں کوچنگ کے بغیر اتنی آسانی سے تمہیں سیٹ ملی کہ سب عش عش کر اٹھے۔۔۔تمہارے ہر وقت کے گھر کے مینجمنٹ کے کام ، تمہارے ہر وقت کے بہترین طریقہ سے نبھا رہی جماعت کے کام کہ تمہارے قابلیتوں نے اتنی سی عمر مین اسٹیٹ کی ذمہ داری تم کو دے دی، تمہاری ہر وقت کی مہمان نوازی، تمہاری ہروقت کی فرض و نفل عبادتیں کہ فرض روزے اپنی جگہ اور سارے نفل روزے ہر اہم موقع کے تمُ رکھتی تھی، سالوں سے تم نے تہجد کی نماز تک قضا نہ کی ۔۔۔پھر20 اکتوبر کو اسی نیک کام کے لئے تم نیند سے بیدار ہوئی اور اپنے رب سے جا ملی۔۔۔اللہ اللہ تمہارا اپنے رب سے ملاقات کا انتظار ، اللہ اللہ تمہارے رب کا تم کو بلانے کے وقت کا انتخاب۔۔۔صائمہ! تمہاری مثالی زندگی پر رشک کرتے ہماری زندگی بیت جائے گی۔۔صائمہ۔۔ تمہارے ساتھ مختصر اس رفاقت پر رشک کروں یا تمہارے فراق میں آنسو بہاؤں ؟۔۔۔ نصار الدین۔۔۔آپ نے ہماری بہن کا ہاتھ تھاما تو مرتے دم تک نہ چھوڑا۔۔۔تم دونوں کے خاندان جی آئی او کی بہنیں ایس آئی او کے برادران تمام عزیز رشتہ دار دوست آج اس قیامت خیز غم کو سجائے ،صبر و عدم صبر کے ساتھ تم دونوں کے حق میں دعاگو ،تم دونوں کو رخصت کرنے کی تیاری میں لگے ہیں۔۔۔صائمہ میری بچی! آج جمعہ کے دن تم کو دوبارہ اور آخری بار خصت کرنے ایک آخری بار تم سے ملنے ،تمہیں دیکھنے ضرور آؤں گی۔۔۔ تم پر رشک کرتی ،تمہاری جدائی میں مغموم تمہاری بہن۔۔

ذیشان سارہ، حیدرآباد

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *